Ticker

6/recent/ticker-posts

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ پیدائش صحیح اور راجح قول کے مطابق کیا ہے؟

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ پیدائش صحیح اور راجح قول کے مطابق کیا ہے؟

السلام عليكم 

حضرت مفتی صاحب خیریت سے ہیں ،یہ بتائیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کس دن میں ہوئی اور صحیح تاریخ کیا ہے کیوں کہ لوگوں میں مشہور بارہ ربیع الاول ہے

تو آپ ذرا تحقیق کر کے بتایئے

باسمہ تعالی

🌿 وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ🌿

✒️ الجواب بعونہ تعالیٰ✒️

حضرت سید الکونین علیہ الصلاۃ و السلام کی ولادت باسعادت عام الفیل ۵۷۰ء ماہ ربیع الاول میں پیر کے دن ہوئی اتنی بات میں جمہور کا اتفاق ہے لیکن اس بارے میں اختلاف ہے کہ ولادت شریفہ کا یہ دن ماہ ربیع الاول کی کس تاریخ میں پیش آیا،

اس سلسلہ میں کتب سیر میں مختلف اقوال ہیں،بعض میں ۲/دو ربیع الاول،بعض میں ۸/ آٹھ ربیع الاول،بعض میں ۱۰/دس ربیع الاول،بعض میں ۱۷/ سترہ ربیع الاول،بعض میں ۲۲/بائیس ربیع الاول اور ایک قول ۱۲/بارہ ربیع الاول کا بھی ہے،یہ سارے اقوال البدایہ والنہایہ دار الفکر  ج/٢/ص/٢٦٠سے ۲٦٢تک میں موجود ہیں،اور ان اقوال میں سے آٹھ ربیع الاول کے قول کو اکثر لوگوں نے زیادہ راجح کہا ہے،

اور اسد الغابہ دار الفکر ج/١/ص ۲۱ میں دو ربیع الاول،آٹھ ربیع الأول اور دس ربیع الأول کا قول موجود ہے اور ان میں سے آٹھ ربیع الاول والے قول کو راجح کہا ہے اور طبقات ابن سعد میں ۱۰ دس ربیع الاول اور ۲دو ربیع الاول کے دو اقوال نقل کئے گئے ہیں،

مفتی کفایت اللہ صاحب نے ۹ ربیع الاول کے قول کو از روئے حساب زیادہ صحیح اور زیادہ قوی ثابت فرمایا ہے،اسی کو علامہ شبلی نعمانی رحمۃ اللہ علیہ اور قاضی سلیمان رح نے راجح قرار دیا ہے،اور قاضی زین العابدین صاحب علیہ الرحمہ نے سیرتِ طیبہ ص ۵۰ کے حاشیہ میں ۹ نو ربیع الأول کے قول کو تسلیم کیا ہے،اور ہمیں بھی ۹ نو ربیع الاول کا قول زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے اور یہی از روئے حساب زیادہ راجح ہے اس لیے کہ ۹نو  کا عدد ایک ایسا عدد ہےکہ اس کو کسی بھی عدد میں ضرب دیا جائے تو حاصلِ عدد ۹نو ہی نکلتا ہے مثلاً ۹ کو ۲ میں ضرب دیا جائے تو اٹھارہ ہوتا ہے اور اٹھارہ میں ایک اور آٹھ کا عدد ہے جس کا حاصل نو ہے ،اسی طرح نو کو ۳تین میں ضرب دیا جائے تو ستائیس ھوتا ھے اور ستائیس میں دو اور سات ہے جس کا حاصل نو ہے اسی طرح نو کو چار میں ضرب دیا تو چھتیس ھوتا ھے،جس میں تین اور چھ ہے،جس کا حاصل عدد نو ہے،اسی طرح کسی بھی عدد میں ضرب دیا جائے تو حاصلِ عدد نو ہی نکلے گا،اور پیغمبر علیہ الصلاۃ والسلام پوری کائنات کے حاصل ہیں اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت شریفہ ربیع الاول کی نو تاریخ میں ہونا زیادہ راجح ہے جو از روئے حساب پیش کیا گیا ہے

 البتہ بارہ ربیع الاول کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا سانحہ پیش آیا ہے،یہی جمہور کا قول ہے،

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📕والحجة على ما قلنا📕

ولد سيد المرسلين صلي الله عليه وسلم بشعب بني هاشم بمكة في صبيحة يوم الإثنين التاسع من شهر ربيع الأول لأول عام من حادثة الفيل.

(الرحيق المختوم)ص/61/

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

(مستفاد انوار نبوت ص ۲۴/اصح السیر۔ص 6/کفایت المفتی جدید/ج/١ص/۱۸۷/رحمۃ للعالمین۔الرحیق المختوم)

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

المستفاد فتاویٰ قاسمیہ/ج/۲/ص/٣٤٢/

واللہ اعلم بالصواب

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ناقل بندۂ حقیر شمس تبریز قاسمی والمظاہری

رابطہ:7983145589

17/10/2021/يوم الأحد

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے